عیسوی570 : سنِ ولادت حضور نبی کریم ﷺ ( قبیلہ قریش ، بنو ہاشم)
عیسوی 610 : آپ ﷺ نے اعلانِ نبوت فرمایا
ء632 : وصال شریف ، نبی کریم ﷺ
ء632 تا 634ء : دور خلافت راشدہ حضرت ابو بکر صدیق (قبیلہ قریش، بنو تیم)
ء 634 تا 644ء : دور خلافت راشدہ ،حضرت عمر فاروق(قبیلہ قریش، بنو عدی)
ء 644 تا 656ء : دور خلافت راشدہ ، حضرت عثمان غنی (قبیلہ قریش ،بنو امیہ)
ء 656 تا 661ء : دور خلافت راشدہ حضرت علی حیدرِ کرّار (قبیلہ قریش ،بنو ہاشم)
ء 661 : (تقریبا 6 مہینے) دور خلافت راشدہ حضرت امام حسن بن علی ( حضرت امام حسن نے مسلمانوں میں اختلاف ختم کرنے کو خلافت ، مشروط طور حضرت امیر معاویہ کو سپرد کر دی)
ء661 تا 680ء : دو رِ خلافتِ اُموی، حضرت امیر معاویہ ( اس سے پہلے ، 639 ء سے 661ء تک آپ شام کے گورنر رہے، آپ کے بڑے گورنر بھائی کے انتقال پر آپ کو گورنرِ شام بنایا گیا)
ء680 تا 683ء : دورِ اموی ، یزید پلید لعین ( امام احمد بن حنبل کے نزدیک یزید کافر تھا، امام اعظم ابو حنیفہ نے کفرِ یزید پر سکوت فرمایا ) جمہور کے نزدیک فاسق و فاجر، خبیث و مردود
ء 683 تا 684ء: یزید کے مرنے کے بعد اس کا بیٹا چند مہینے تخت نشین رہا، اور جلد انتقال ہو گیا۔ اور حکومت ، بنو امیہ کےدوسرےخاندان کے مروان بن حکم وپھر اسکی اولاد کے پاس رہی۔
خلافتِ راشدہ کے پہلے 30 سال کے بعد ، بنو امیہ کی خلافت، تقریبا 90 سال 661ء تا 750ء تک قائم رہی، اسی دور میں ، حضرت معاویہ کے بعد واقعہ کربلا ہوا، کربلا کے بعد ، یزید کی بیعت کے سلسلہ میں مدینہ شریف پر حملہ اور اندوہناک واقعہ حرہ ہوا۔
بعدِ کربلا ہی ، 9 سال کے لئےمکہ مکرمہ میں موجود حضرت ابو بکر کے نواسہ حضرت عبد اللہ بن زبیر نے بھی اپنی خلافت قائم رکھی، لیکن مکہ مکرمہ پر بھی حملہ کر اموی لشکر نے انہیں بھی شہید کر دیا۔( تفصیلات آگے )
( قریش قبیلے کی آگے دس کے لگ بھگ خاندانی شاخیں تھیں ،اور عرب ایک قبائلی علاقہ تھا)
حجاز و عرب وغیرہ میں بنو امیہ کے 90 سالہ دور حکومت کے بعد ، بنو عباس یعنی بنو ہاشم کی خلافت 750ء تا 1258ء قائم ہو گئی
جبکہ بنو امیہ نے سپین ( یورپ)میں جا کر خلافت قائم کر لی، جو 1492 عیسوی تک قائم رہی
محمد بن قاسم بھی ایک اموی قبیلہ کےعظیم مسلمان جرنیل تھے جنہوں 711 عیسوی میں سندھ کے راستے ہندوستان میں داخل ہو ملتان تک کا علاقہ فتح کیا ۔
ء 1258میں خلافت عباسیہ کے منگولوں کے ہاتھوں ختم اور سقوط بغداد ہونے کے بعد ، 1517 عیسوی تک عباسی خلیفہ کا عہدہ بس نمائشی ہوتا تھا، پھر خلیفہ کا عہدہ و لقب بھی تُرک عثمانیوں نے لے لیا ۔
(جاری ہے)
This article offers a fascinating perspective on the subject. The depth of research and clarity in presentation make it a valuable read for anyone interested in this topic. It’s refreshing to see such well-articulated insights that not only inform but also provoke thoughtful discussion. I particularly appreciated the way the author connected various aspects to provide a comprehensive understanding. It’s clear that a lot of effort went into compiling this piece, and it certainly pays off. Looking forward to reading more from this author and hearing other readers’ thoughts. Keep up the excellent work!
This article was a real eye-opener! The author’s perspective on this topic is quite refreshing and thought-provoking. I’m curious to see how others feel about the points made here. What are your thoughts?